Thursday, July 28, 2011

تحفۃ القاری کی جلد دوم بھی منظر عام پر

اللہ کی  مسلسل کرم فرمائیوں کی وجہ سے آپ حضرات کو یہ اطلاع دیتے ہوئے پھر خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ بخاری کی شرح تحفۃ القاری کی جلد دوم بھی مارکیٹ میں آچکی ہے

یہ شرح دار العلوم دیوبند  کے صدر مدرس اور شیخ الحدیث  مفتی سعید احمد پالن پوری صاحب دامت برکاتہم کے دروس پہ مشتمل ہے جو حضرت نے درسگاہ میں طلبہ کے دسامنے دئیے ہیں ۔ ان دروس کی خاص بات صاحب درس کا ایک ایک لفظ اور ایک ایک صفحہ کو دیکھنا ہے۔ حضرت مفتی صاحب نے خود اس میں حک و فک کیا ہے، ایک ایک لفظ کو پڑھا ہے اور اشاعت کے قابل بنایا ہے

اس شرح کی خاص بات یہ ہے کہ یہ نہ تو اتنی طویل ہے کہ آدمی اس سے استفادہ  ہی نہ کر  سکے اور نہ اتنی مختصر ہے کہ کھولتے ہی ختم ہوجائے۔ پوری کتاب میں راہ اعتدال کو پکڑ کے رکھا گیا ہے اور کہیں آپ کو تشنگی یا بوریت محسوس نہیں ہوگی۔ بالخصوص وہ حضرات جو مدارس میں اس اہم کتاب کو پڑھا رہے ہیں یا حدیث کی کوئی بھی کتاب پڑھا رہے ہیں  انکے لئے یہ کتاب خاصہ کی چیز ہے

اس کتاب کی خوبی بیان کرتے ہوئے مرتب  کتاب رقم طراز ہیں
حدیث پڑھانے والوں کی ایک عادت یہ چلی آرہی ہے کہ سال کے شروع میں اتنی لمبی تقریر کرتے ہیں کہ زیادہ تر تطویل کی وجہ سے طلبہ کیلئے غیر مفید اور ناقابل فہم ہوتی ہیں اور سال کے آخر میں چونکہ کتاب کا اکثر حصہ باقی رہ جا تا ہے  اورختم کرانا ضروری ہوتا ہے اس لئے اتنی مختصر تقریر ہوتی ہے  کہ اختصار کی وجہ سے طلبہ کے پلے کچھ نہیں پڑتا بلکہ بعض اوقات تو صرف عبارت خوانی پہ اکتفا کیا جاتا ہے  حضرت الاستاذ کے درس کی اہم خوبی یہ ہے کہ  پورا سال درس اس ٹہراؤ اور ترتیب سے ہوتا ہے کہ کتاب بحسن و خوبی مکمل ہوجاتی ہے ۔ اور موصوف کے درس کی دوسری خوبی یہ ہے کہ  آپ جو بھی کتاب پڑھاتے ہیں اس کا ایک ایک حرف حل کرتے ہیں کوئی دقیقہ فرو گذاشت نہیں چھوڑتے

مرتب کتاب مزید لکھتے ہیں

حضرت الاستاذ درس میں سنت کے مطابق ٹہر ٹہر کر کلام فرماتے ہیں اور دقیق مضامین دو تین بار بیان فرماتے ہیں۔ کبھی بلفظہ اور کبھی الفاظ بدل کر ۔اس لئے دقیق علمی مضامین بھی قابل فہم بن جاتے ہیں ۔ ائمہ سلف، ائمہ مجتہدین اور محدثین کرام کا ذکر انتہائی ادب و عظمت کے ساتھ کرتے ہیں اور فقہاء کے مذاہب اور دلائل کی وضاحت میں جو طریقہ اختیار فرماتے ہیں وہ عام فہم ہونے کے ساتھ انوکھا بھی ہوتا ہے ۔ عام طور پر درس میں مجتہدین کے مذاہب میں تقابل اور ترجیح قائم کی جاتی ہے اور ائمہ کے مذاہب اور ادلہ بیان کرتے وقت بعض مرتبہ اعدال قائم نہیں رہتا۔ حضرت مفتی صاحب اس کو پسند نہیں کرتے وہ فرمایا کرتے ہیں کہ جب چاروں مذاہب بر حق ہیں تو ان میں ترجیح قائم کرنے کا کیا فائدہ؟حق بہرحال حق ہے اس میں تشکیک اور مراتب نہیں۔ البتہ یہ ضروری ہے کہ اختلاف کی بنیاد نکھاری جائے کیونکہ مجتہدین امت کے سامنے سارے دلائل ہیں ان کے سامنے ایک طرفہ دلائل نہیں ہیں پھر اختلاف کیوں ہوا؟ اس کی کوئی وجہ ہونی چاہئے۔  اس لئے حضرت مد ظلہ ایسا طریقہ اختیار فرماتے ہیں کہ ائمہ کرام کے دلائل بھی سامنے آجاتے ہیں اور اختلاف کی بنیاد  بھی نکھر جاتی ہے اور ائمہ حق کا مقام و مرتبہ بھی ملحوظ رہتا ہے اور پڑھنے والا یہ محسوس کرتا ہے کہ یہ تمام راستے ایک ہی منزل کی طرف رواں دواں ہیں اور چلنے والا جس راہ کو بھی اختیار کرے گا منزل مقصود تک پہنچ جائے گا

فی الحال دو جلدیں بازار میں آچکی ہیں جن میں صفۃ الصلاۃ تک کے ابواب کو گھیرا گیا ہے۔ کل صفحات اس  دوسری جلد میں591 ہیں۔ ظاہری طور پر وہ تمام محاسن کتاب میں موجود ہیں جو  ہونے چاہئیں۔ کتابت روشن اور واضح ہے۔ کمپیوٹر کتابت ہے مگر جلی خط ہونے کی وجہ سے ضعیف نگاہ والے بھی بآسانی مطالعہ کرسکتے ہیں۔ کاغذ نہایت اعلی اور قیمتی ہے ۔ طباعت بھی عمدہ ہے ۔جلد مضبوط،دلکش اور خوب صورت ہے۔ اور قیمت اتنی کم ہے  کہ اس ضخامت کی کتاب بازار میں اس قیمت پر دستیاب نہیں

آپ دنیا میں جہاں کہیں بھی ہوں اس کتاب کے حصول کیلئے ہم سے رجو ع فرمائیں۔ ہمیں آپکی خدمت کرتے ہوئے خوشی ہوگی۔ رابطہ نمبر یہ ہے
9997866990
 qasimahmad78@gmail.com
مکتبہ کھلنے کا ٹائم صبح نو سے شام نو بجے تک  ہے4:38

0 تبصرہ جات:

اگر ممکن ہو تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اب تک کے مہربانان کرام